نوازشریف کی سیاچن کو یکطرفہ خالی کرنے کی بات بھی انتہائی مضحکہ خیز ہے.اس بات میں کوئی شک نہیں کہ سیاچن کی جنگ پاکستان اور بھارت پر بوجھ بن چکی ہے، ماہانہ کروڑوں روپے اس میں پھونکے جارہے ہیں، اگر یہی رقم فلاح وبہبود کے کاموں پر خرچ کی جائے تو بہت سے مسائل حل کیے جاسکتے ہیں، لیکن معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے جتنا میاں صاحب نے بیان کیا ہے۔ وہ پوچھتے ہیں فوج سیاچن میں کیا کررہی ہے؟ میاں صاحب! فوج وہاں پر پاکستان کے دفاع کی جنگ لڑرہی ہے، سجیلے جوانوں نے بھارت کی پیش قدمی کو روکا ہوا ہے۔ نئی دہلی کی نظریں برف پوش پہاڑوں پر نہیں گلگت بلتستان اور شاہراہ قراقرم پر ہے۔ اگر پاک فوج جانوں کا نذرانہ دے کر بھارت کو سیاچن پر نہ روکتی تو آج یہ جنگ اسلام آباد کے قریب لڑی جارہی ہوتی۔ ’’دنیا کو پتا ہے کہ پاک فوج سیاچن میں کیوں بیٹھی ہے، کوئی بغیر کسی وجہ کے 22ہزار فٹ بلند چوٹیوں پر نہیں بیٹھتا جہاں آکسیجن بھی نہ ہو۔‘‘، پاک فوج کی حیثیت وہاں پر حملہ آور کی نہیں ہے جو وہ خود غیرمشروط طو رپر علاقہ چھوڑکر واپس آجائے۔ دوسری بات، بالفرض اگر پاک فوج پیچھے ہٹتی بھی ہے تو اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ بھارت آگے نہیں بڑھے گا؟ اور کیا یہ
Aپسپائی عملاً بھارت کا قبضہ تسلیم کرنا نہیں ہوگی؟
فہرستِ صفحات
منظر نامہ شناسائی
آمدو رفت
محفوظات
-
▼
2012
(42)
-
▼
اپریل
(8)
- غریب کا بچہ انڈا چرا لے تو اسے اندھیری کوٹھڑیوں می...
- کوئی عام شخص جج کے سامنے گریبان کھول کر چلا جائے ت...
- فوج سیاچن میں کیا کررہی ہے؟
- ینگ ڈاکٹروں کی ہڑتال ، خون ناحق کس کی گرد ن پر ہو ...
- جسے دیکھواٹھ کر پاکستان کے خلاف بولنا شروع کردیتاہے
- A Tribute to Siachen Mujahids
- پیپلزپارٹی کی حکومت کے چارسال مکمل
- ذرا تصور کیجئے
-
▼
اپریل
(8)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
پیر، 23 اپریل، 2012
فوج سیاچن میں کیا کررہی ہے؟
rdugardening.blogspot.com
پیر, اپریل 23, 2012
0
تبصرے
اس تحریر کو
حالات حاضرہ,
Islam,
Kiani,
Mustafa Malik,
Nawaz Sharif,
Pak Army,
Pakistan,
Siachen,
zardari، مصطفیٰ ملک، مصطفےٰملک،
کے موضوع کے تحت شائع کیا گیا ہے
.
0 تبصرے:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔