بدھ، 25 اپریل، 2012

0 تبصرے

کوئی عام شخص جج کے سامنے گریبان کھول کر چلا جائے تو اسے عدالت کی توہین تصور کیا جاتا ہے اور اُدھر اعلیٰ ترین حکومتی شخصیات نے ججوں کے گریبانوں پر ہاتھ ڈالا ہوا ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ملک کی سب سے بڑی عدالت ایک کے بعد ایک حکم دیے جارہی ہے اور حکومت ان احکامات کو صرف ردی کی ٹوکری میں نہیں پھینکتی، پہلے انہیں جوتوں تلے خوب رگڑتی بھی ہے۔ غریب کا بچہ انڈا چرالے تو اسے اندھیری کوٹھڑیوں میں بند کردیا جاتا ہے لیکن وزیراعظم کا بیٹا کروڑوں روپے ڈکارنے کا الزام لگنے کے باوجوگلچھرے اڑاتاپھررہا ہے۔ موجودہ حکمرانوں نے ایک نیا رواج متعارف کرایا ہے، جو جتنی زیادہ لوٹ مار کرتا ہے اسے اتنا ہی بڑاعہدہ بطور انعام دیا جاتا ہے، اگر عدالت کسی کو کرپشن کا ملزم ٹھہرادے تو گویا اس کی لاٹری کھل گئی، ایک دو تین نہیں درجنوں مثالیں دی جاسکتی ہیں۔ عدالت نے جس افسر کے خلاف کارروائی کا حکم دیا، حکومت نے اسے پہلے سے زیادہ پرکشش عہدے پر بٹھادیا۔ غالباً پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں قانون پر اتنے ’’اچھے‘‘ طریقے سے عمل درآمد کیا جاتا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کرائے کے بجلی گھروں کے مقدمے میں سابق وزیرپانی وبجلی راجاپرویزاشرف سمیت متعدد افراد کے خلاف کارروائی کا حکم دیا، حکومت نے عدالتی فیصلے پر فوری ’’عمل درآمد‘‘ کرتے ہوئے راجا صاحب کو ایک دوسری وزارت سے نوازدیا۔ باقی ملزمان کو بھی پورا سرکاری پروٹوکول دیا جارہا ہے

0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

.