پیر، 25 فروری، 2013
ھائے کرپشن
جمعہ، 22 فروری، 2013
روشن پاکستان
فیس بک پر چیٹ کرتے ہوئے اس نے اچانک پوچھا
ہواز دا ویدر ٹو یور کنٹری؟
میں نے فوراً جواب دیا
ونڈرفل اینڈ مچ پلیزنٹ، رین ن رین ایوری وئر این سنو فالنگ
اس کے رپلائی نے مجھے حیرت کے سمند ر میں ڈبو دیا۔
اس نے لکھا
Whaaaaaaaaaaaaaaaaatttttt
R U Right
Is it in Pakistan .I always think nothing in ur country only deserts no roads, no
education, no electricity Only terrorist every where
میں اس کو پاکستان کے بارے میں بتانا شروع کیا تو اس کی آنکھیں کھلنا شروع ہوئیں،
پاکستان میں دنیا کی سب سے بڑی نمک کی کان ہے،پاکستان میں دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام ہے،
پاکستان ان چند خوش نصیب ملکوں میں شمار ہوتا ہے جہاں چارون موسم آتے ہیں،
پاکستان کی کاٹن دنیا کی بہترین کاٹن تصور کی جاتی ہے،
پاکستان کے کرنل باسمتی کا دنیا میں کوئی متبادل نہیں،
تب ذہن میں آیا کہ فیس بک پر کوئی ایسا پیچ بنایا جائے جس سے وطن عزیز کا ہر روشن پہلو نمایاں ہو
جہاں سے دنیا کو یہ پیغام جائے کہ ہم دہشت گرد نہیں پرامن شہری ہیں
ہمارے ملک کے شمالی علاقوں کاحسن کسی طور سوئزر لینڈ سے کم نہیں
میں نے "روشن پاکستان"کے نام سے فیس بک پر پیج بناے کا فیصلہ کیا ہے جہاں ہم پاکستان کے مثبت پہلوئوں کو دنیا کے سامنے لانے کی کوشش کریں گے
یہ بات میرے ذہن میں کھٹک رہی ہے کہ" روشن پاکستان" اردو نام ہے اس کا اگر کوئی انگلش نام تلاش کرلیا جائے تو بہتر ہے
آپ کی قیمتی آراء کا منتظر رہوں گا
اتوار، 17 فروری، 2013
کینیڈین شہریت چھوڑ دی تو امت کی رہنمائی کون کریگا
منگل، 5 فروری، 2013
میں خاندانی فرانسیسی عورت ہوں اور میرا دین اسلام ہے
برقعے میں لپٹی، چہرے پر نقاب لئے ایک مسلمان خاتون فرانس کی ایک سپر مارکیٹ میں خریداری کر رہی تھی ٹرالی میں مطلوبہ سامان ڈالنے کے بعدکیش کاؤنٹر کی طرف ادائیگی کیلئے بڑھی
اتفاق سے کاؤنٹر پر اُس سے پہلےایک فیشن ایبل عورت پیسے دینے کیلئے کھڑی تھی۔ جو اپنے نین نقش اورلہجے سے عرب لگ رہی تھی عربانی نے حجاب میں لپٹی عورت کو حقارت سے دیکھا اور اپنے غصے کے اظہار کیلئے
اپنی سامان والی ٹوکری کو کاؤنٹر پر پٹخ کر رکھااور بڑبڑاتے ہوئے سامان کاؤنٹر پر ڈالنے لگی
یہ حجاب والی بہن نہایت صبر اور خاموشی کے ساتھ اس عربانی کی یہ ساری حرکات دیکھتی رہی
اس بہن کی یہ خاموشی اور صبرعربانی کیلئے اور بھی تلملاہٹ کا باعث بن گیا
عربانی اپنی جھنجھلاہٹ کو نہ دبا سکی اور آخر بول ہی پڑی
پہلے کیا کم مسائل ہیں فرانس میں ہم مسلمانوں کیلئے
ایک سے بڑھ کر ایک مصیبت روز کھڑی ہو جاتی ہےاور تمہارا یہ نقاب ان سب مصائب کی ایک جڑ ہے
ہم یہاں پر تجارت یا سیاحت کیلئے آتے ہیں نہ کہ دین کی اشاعت یا اپنے اسلاف کی تاریخ بیان کرنے
اگر تم اتنا ہی دینی شعار کی پابند ہو توجاؤ اپنے وطن کو اور جیسے رہنا چاہو رہو
اس پردہ دار بہن نے اپنا پرس اپنی ٹرالی میں رکھا
اور اپنے چہرے سے نقاب ہٹایا
سنہرے بال اور گہری نیلی آنکھیں
عربانی سے کہا
میں خاندانی فرانسیسی عورت ہوں
میرا دین اسلام ہے اور فرانس میرا وطن ہے
تم لوگوں نے اپنے دین کو بیچ دیا
اور ہم نے اس دین کو خرید کر اپنا لیا ہے۔
(فیس بک سے لی گئی ایک تحریر)