بدھ، 5 جون، 2013

گھریلو پودوں اور قدرتی طریقہ سے مچھر اور موذی کیڑوں سے نجات

5 تبصرے
جوں جوں ہم فطرت سے دور ہوتے جارہے ہیں ہم طرح طرح کے مسائل میں گھرتے جارہے ہیں،ہمارے بزرگوں کے زمانہ میں ہر بیماری اور مسئلہ کا حل قدرتی غذاؤں اورگھریلوٹوٹکوں کے ذریعے کیا جاتا تھا۔ کچن میں استعمال ہونے والے مصالحہ جات ،پودے اور ان کے بیج ہر بیماری کی شفا ثابت ہوتے تھے۔ آج کیمیکل کا استعمال ہماری زندگیوں میں اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ اس کے مضر اثرات نے ہماری نوجوان نسل کو طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا کر رکھا ہے۔ نباتات قدرت کی طرف سے انسانی ذات کیلئے ایک بہترین تحفہ ہے۔زمانہ قدیم سے یہ حقیقت سبھی جانتے ہیں کہ قدرت نے نیم کے درخت میں بہت سے طبی، زراعتی اور ماحولیاتی فوائد رکھے ہیں اور انہی فوائد کو جدید تحقیق نے بھی ثابت کیا ہے، نیم کا درخت مچھروں کو بھگانے کا بھی ایک قدرتی ذریعہ ہے۔نیم کے درخت کے ارد گرد مچھر نہیں ہوتے اور اسی وجہ سے ڈینگی کے خاتمے کیلئے اسے انتہائی کارآمد تصور کیا جاتا ہے۔کیڑے مکوڑوں سے نجات کیلئے

استعمال ہونے والے پودوں میں پودینہ کی افادیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ اس پودے کی خوشبو سے مچھر پریشان ہو کر دور بھاگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ  پودینہ کو صدیوں سے مکھی مچھر کو دور رکھنے کے لئے استعمال کیاجا تا ہے۔ اس پودے کو صحن میں لگانے یا کمرہ میں اسکا گملا رکھنے سے مچھر آپ کے قریب نہیں آئے گا۔ گیندے کا پودا یعنی میری گولڈ بھی اپنے پھول کی خوبصورتی اور کیڑے مکوڑوں کو دور رکھنے میں انتہائی معاون ثابت ہوتا ہے۔ گیندے کے پھول کی خوشبو بھی مچھروں کو پسند نہیں، اسلئے مچھروں سے چھٹکارا پانے کے لئے اسے چھوٹے کنٹینرز، گملوں، صحن یا مرکزی دروازے کے دونوں اطراف لگانے سے مچھروں کو گھر میں داخل ہونے سے روکا جاسکتا ہےصرف یہی نہیں بلکہ تلسی کا چھوٹا سا پودا اپنی مخصوص خوشبو کےباعث مکھی مچھروں کیلئے نفرت انگیز سمجھا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ مچھر اس پودے کے اردگرد بھی نہیں پھٹکتے،اس کے پتوں کو ہاتھوں اور  چہرے پر مسل کر آپ باہر بیٹھ جائیں مچھر آپ کے قریب بھی نہیں پھٹکے گا ۔تلسی ہی کی طرز کا ایک عام گھروں میں پایا جانے والا پودا نیاز بو بھی اسی کام آتا ہے۔اس کے علاوہ  لیمن گراس پلانٹ گھاس کی ایک خوبصورت قسم ہے اور اسے بھی مچھروں سے بچا کیلئے انتہائی کارآمد تصور کیا جاتا ہے۔ یہ پرکشش، تروتازہ اور خوبصودار اونچی گھاس گھریلو باغیچوں میں لگانے سے بھی مچھروں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ یہ تمام پودے گملوں میں لگائے جا سکتے  ہیں اور پھر میرا وہی ماٹو، ہیں بھی انتہائی سستے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دیہی اور شہری علاقوں میں کیڑے مکوڑوں اور خاص طور پر مچھروں سے تحفظ کیلئے اپنی مدد آپ کے تحت ان پودوں کی گھر گھر شجرکاری سے متعلق آگاہی کا پروگرام تشکیل دیا جاسکتا ہے، جس کی مدد سے ڈینگی مچھر اور وائرس سے مستقل چھٹکارا حاصل کرنا ممکن ہے۔ موسم گرما میں مچھروں کی بہتاب ہوتی ہے اور ایسے میں ان پودوں کو زمین یا گملوں میں باآسانی لگایا جاسکتا ہے۔ حکومت خاص طور پر پنجاب حکومت کیمیاوی اسپرے پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود ڈینگی مچھر پر قابو نہیں پا سکی، بلکہ ماہرین کا تو یہ کہنا ہے کہ کیمیاوی اسپرے کی وجہ سے مچھر دشمن اور مچھر خور دیگر حشرات بھی ختم ہورہے ہیں۔ ایسے میں حکومتی سطح پر سڑکوں کے کنارے نیم کے درخت کی شجرکاری اور دوسرے پودے لگانےسے ڈینگی مچھر اور وائرس سے مستقل چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔

(اس مضمون کی تیاری میں مختلف تحقیقاتی مضامین سے مدد لی گئی ہے)

5 تبصرے:

  • بدھ, جون 05, 2013

    بہت خوبصورت اور معلومات افزاء تحریر ہے۔ انشاء اللہ کوشش ہوگی کہ ان پودوں سے استفادہ کیا جاسکے۔ البتہ ایک درخواست آپ سے ہے کہ جن پودوں کا ذکر آپ نے کیا ہے ان کی تصاویر اگر آپ یہاں شیئر کریں تو ان کو پہچاننے میں بہت آسانی ہوگی کیونکہ مختلف زبانوں میں پودوں کے نام الگ الگ ہیں اور ان کو پہچاننا زرہ مشکل ہو جاتا ہے۔

  • بدھ, جون 05, 2013

    جی انشاء اللہ میں کوشش کروں گا ۔ پسندیدگی کا شکریہ

  • بدھ, جون 05, 2013

    نیاز بو کے پودے بہت مفید ہیں۔ یہ پوداخودروہے۔ اس کا بیج کسی طرح بھی زمین میں چلا جائے، پودے پر پھول آئیں گے۔ پھر سوکھ کر ان میں چھوٹے چھوٹے کالے بیج نظرآئیں گے، یہی بیج ہوا میں اڑ کر جہاں جہاں گرتے ہیں، پودے نکل آتے ہیں۔ ان بیجوں کو ہاتھ میں لیکر ہتھیلی سے مسل کر گملے میں یا زمین میں ڈالیں گی تو چند دنوں میں ننّے منے پودے نکل آئیں گے۔ نیاز بو کی خوشبو بہت پیاری لگتی ہے۔ اس کے تازہ پھولوں کا گلدستہ بنائیے۔ پانچ چھ پھولوں والی ٹہنیاں توڑ کر گلدان میں یا گلاس میں رکھئے۔ کیڑے مکوڑے اور مچھر غائب ہو جائیں گے۔

  • بدھ, جون 05, 2013

    جزاک اللہ، بہت معلومات افزا مضمون ہے۔ ایسی عمومی اور آسان سی تراکیب ہماری نظروں سے اوجھل رہتی ہیں۔

  • اتوار, فروری 22, 2015
    گمنام :

    بہت معلوماتی مضمون ہے

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

.