جمعہ، 25 اکتوبر، 2013

عامل بابے

4 تبصرے

اگر آپ کوقومی اخبارات کے سنڈے ایڈیشن دیکھنے کا اتفاق ہو تو بعض اوقات آدھے سے زائد صفحات    خود ساختہ اور نام نہاد عاملوں اور  نجومیوں کے اشتہارات سے بھرے ہوتے ہیں جہاں انہوں نے بڑے عجیب و غریب  نام رکھے ہوتے ہیں اور اگر ان کے دعوؤں کا مطالعہ کریں تو بندہ حیران رہ جاتا ہے کہ اگر سب کچھ کر نا ان کے ہی بائیں ہاتھ کا کھیل ہے تو   ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  جی جناب اپنا ایمان  داؤ پر لگتا محسوس ہوتا ہے،مثلاً ایک  سو سالہ سنیاسی با با جی کہتے ہیں ، رشتوں کی بندش ، رزق کا حصول ، پرائز بانڈ کے نمبر ، شادی میں رکاوٹ  ، محبو ب آپ کے قدموں میں، بیرون ملک ملازمت، بیٹیاں ہی کیوں صرف بیٹوں کا حصول ، ساس  بہو کا جھگڑا، شوہر  قدموں میں  اور کیا کیا کچھ نہیں ۔ اب ایک نیا رواج دیکھنے میں آرہا ہے کہ عیسائی عاملوں کے اشتہارات بھی آ رہے ہیں مگر ساتھ یہ بھی لکھا ہے کہ اصلی عیسائی  عامل کو پہلے چیک کر لیں ، اندرون سندھ سے اب ہندو عاملین  کے بھی اشتہارات آ رہے ہیں ۔اور تو اور اب خواتین عاملین بھی سامنے آ رہی ہیں  اور ان کے بڑے بڑے اشتہاراے اخبارات میں شائع ہو رہے ہیں۔ یہ ٹھگ اور فراڈئیے اپنی روزی روٹی کے لئے لوگوں کو دین سے دور کر رہے ہیں، جو اپنی زندگی کے بارے میں نہیں جانتے وہ لوگوں کی زندگیوں کے بارے میں ضمانت دے رہے ہیں اور جو خود لوٹ مار کر کے اور جھوٹ بول کر کمائی کر رہے ہیں دوسروں کے رزق کی بندش  ختم کرنے کے دعوے کر رہے ہیں جس کا وعدہ اللہ کریم نے قرآن پاک میں نوے سے زائد جگہ کیا ہے ۔قرآن کریم میں اللہ جل شانہ ارشاد فرماتے ہیں"اگر اللہ تجھے کسی مصیبت میں ڈالے تو خود اس کے سوا کوئی نہیں جو اس مصیبت کو ٹال دے، اور اگر وہ تیرے حق میں کسی بھلائی کا ارادہ کرے تو اس کے فضل کو پھیرنے والا بھی کوئی نہیں ہے وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے اپنے فضل سے نوازتا ہے اور وہ درگزر کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے“ (سورة یونس107)
اخبارات سے وابستہ احباب جانتے ہیں کہ ان ہفتہ وار اشتہارات کی قیمت کروڑوں روپے بنتی ہے اس کا مطلب ہے کہ ان لوگوں کی اتنی کمائی  ہے کہ یہ  لوگ اخبارات میں اشتہار دے رہے ہیں۔ حکومت کی عدم توجہی کے باعث ان عاملوں کی تعداد مسلسل بڑھتی جا رہی ہے اور یہ عامل ان پڑھ اور بے وقوف لوگوں خصوصاً خواتین کو بھاری معاوضوں کے عوض دھڑا دھڑ لوٹ رہے ہیں۔ پاکستان کے اکثر شہروں میں ان کے ٹھکانے ہیں، جنہیں آستانوں کا نام دیا جاتا ہے جو بڑی دیدہ دلیری کے ساتھ کمزور ایمان رکھنے والے مردوں اور عورتوں کو لوٹ رہے ہیں۔بے شمار خواتین اپنےشوہروں کو راہِ راست پر لانے کے لیے آستانوں پر حاضری دیتی ہوئی دکھائی دیتی ہیں۔ دکھ ان نوجوان خواتین کی کم عقلی پر ہوتا ہے جو اپنا مقصد حاصل کرنے کے لیے نہ صرف عاملوں کو منہ بولی قیمتیں دیتی ہیں بلکہ اپنی عزتیں تک ان عامل بھیڑیوں کی ہوس کی بھینٹ چڑھا دیتی ہیں۔  پاکستان کے کسی شہر کا کوئی علاقہ نہیں جہاں ان  عاملوں کا قیام نہ ہو۔ان عاملوں اور پیروں کے پاس دینی علم تو ہوتا نہیں مگر سچ یہ ہے کہ ان کے پاس کوئی علم نہیں ہوتا محض چرب زبانی کے بل بوتے پر اور کم علم لوگوں کو ڈرا دھمکا کر اپنے پیچھے لگا لیتے ہیں۔
 یہ  فراڈیئےکالے جادو اور سفلی عمل میں استعمال کرنے کے لئےگوگل،ماش کی ڈال،انڈے،سپاری،ناریل،زعفران،دھتورا، مور کے پر، کیز کے پھول، شہد،آک کا پودہ، کوے کے سیدھے بازو کا پر، گیدڑ کی آنکھ اور دم، الو کی بیٹ ، انسانی ناخن، جانوروں اور انسانوں کے جسم کی مختلف ہڈیاں، سیندور،لونگ، سوئییاں، ہینگ، کسی خوبصورت عورت کے بال جو تازہ تازہ مری ہو اور انسانی کھوپڑی وغیرہ منگواتے ہیں  جس سے آدمی پر ان کے رعب اور علم  کا دبدبہ بڑھتا ہے۔.
اب یہ لوگ اخبارات سے آگے نکل کر سوشل میڈیا پر آگئے  ہیں ، ہر کسی کا فیس بک اکاؤنٹ ہے اور لوگ دھڑا دھڑ لائک کر ہیں اور ان کی گاہکی میں اضافہ ہو رہا ہے، اگر حکومت نے اس طرف توجہ نہ کی تو  یہ لوگ پوری قوم کو لوٹ کر کھا جائیں گے۔

اتوار، 6 اکتوبر، 2013

اسلام ، برطانیہ میں تیزی سے پھیلتا ہوا مذہب

3 تبصرے


مغربی ممالک میں غیر مسلموں کے اسلام قبول کرنے میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ برطانیہ میں ایک لاکھ افراد اسلام قبول کر چکے ہیں جبکہ سالانہ 5200برطانوی حلقہ  اسلام میں داخل ہورہے ہیں۔ برطانوی جریدہ اکانومسٹ  نے کتنے افراد اسلام قبول کر چکے کے عنوان سے ایک سوال اٹھایا ہے، جریدہ لکھتا ہے کہ اسلام قبول کرنے والوں میں زیادہ تر ان لوگوں کی اکثریت ہے جو کئی برسوں سے مسلمانوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ برطانیہ میں خواتین کی دو تہائی اکثریت نے اس لئے اسلام قبول کیا کہ وہ کسی مسلمان سے شادی کرنا چاہتی تھیں دیگر لوگ اس لئے اسلام کی طرف مائل ہو رہے ہیں کہ وہ برطانوی معاشرے میں پھیلی بے راہ روی اور فحاشی سے تنگ آ چکے ہیں جبکہ بہت سے کمیونٹی کے احساس کے حصول کی بات کرتے ہیں۔ایک ریسرچ کے مطابق امریکی مسلمانوں میں سے ایک چوتھائی نو مسلم ہیں۔ کچھ عرصہ قبل برطانوی میگزین  نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ نائن الیون کے بعد2001  سے 2011   کے درمیان ایک لاکھ برطانوی شہری حلقہ اسلام میں داخل ہوئے۔ اس سے قبل ایک اور جریدے کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نائن الیون کے بعد امریکا میں سالانہ 30ہزار افراد اسلام قبول کر رہے ہیں، جبکہ اسلام قبول کرنے والے برطانوی شہریوں میں75فیصد خواتین ہیں۔ 
( برطانوی جرائد سے اخذ کردہ ایک تحقیقاتی رپورٹ)
.