منگل، 25 نومبر، 2014

اردو بلاگر ،مینار پاکستان پر جماعت اسلامی کے اجتماع عام میں

10 تبصرے
جماعت اسلامی  کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ پاکستان میں آرمی کے بعد یہ سب سے زیادہ منظم تنظیم ہے۔جماعت اسلامی نے مینار پاکستان پر اجتماع عام کا اعلان کیا تو جماعت اسلامی کی سوشل میڈیا ٹیم کے مرکزی ناظم شمس الدین نے اردو بلاگرز کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے مجھے مینار پاکستان پر ہونے والے کل پاکستان اجتماع عام کے سوشل میڈیا کیمپ میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے دیگر اردو بلاگرز کو بھی شرکت کا پیغام پہنچانے کا کہا۔ یہ سب اتنا اچانک ہوا کہ ہر ایک سے فوری رابطہ نہ ہو سکا۔ پاک اردو انسٹالر کے خالق محمد بلال محمود، جو سوشل میڈیا پر ایم بلال ایم کے نام سے ایک جانی پہچانی شخصیت ہیں اور اردو کی ترویج و ترقی کے لئے کوشاں ہیں، میں نے ان سے بات کی اور کہا کہ اپنے ساتھیوں سمیت اجتماع کے سوشل میڈیا کیمپ کا دورہ کریں۔ کچھ بلاگرز کراچی سے پہلے ہی لاہور آئے ہوئے تھے جن میں کاشف نصیر، وقار اعظم،اسد خان،رضی اللہ اور دیگر کئی ایک شامل تھے۔ ایم بلال ایم نے ہنگامی طور پر چند احباب سے رابطہ کیا اور لاہور سے عاطف بٹ اور محمد عبداللہ سمیت کئی بلاگرز پاک ٹی ہاؤس میں اکٹھے ہوئے۔ اس کے علاوہ کئی احباب پہلے سے اجتماع میں موجود تھے۔ جن میں فتح جنگ سے ڈاکٹر اسلم فہیم،لاہور سے عمران ظہور غازی،فیصل آباد سے غلام اصغر ساجد اور راولپنڈی سے انعام الحق اعوان شامل تھے۔ سب نے مل کر جماعت اسلامی کے سوشل میڈیا کیمپ کا دورہ کیا۔ محترم شمس الدین نے اردو بلاگرز کا بڑا ہی پرتپاک استقبال کیا۔ اپنی سوشل میڈیا ٹیم اور ان کے کام کے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ یہ سب بلاگرز کے لئے بڑا ہی منفرد تجربہ تھا کیوں کہ جماعت اسلامی کے بارے میں عام طور پر یہ تاثر ہے کہ یہ ایک روائتی مذہبی جماعت ہے جو شائد اس قسم کے جھمیلوں سے دور ہی رہتی ہو، کیمپ کا منطر واقعی حیران کن تھا،پانچ سو زائد افراداپنے اپنے لیپ ٹاپ پر مصروف کار تھے ، بڑے منظم انداز میں بیٹھے تمام افراد فیس بک ،ٹویٹر اور دیگر سوشل سائٹ پر اجتماع میں ہونے پروگرامات کی اپ لوڈنگ کر رہے تھے۔ ہماری موجودگی کی اطلاع پر جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم بھی کیمپ میں آگئے اور ہمیں خوش آمدید کہا اور اجتماعات کی تفصیلات،پروگرامات اور انتظامات سے
آگاہ کیا ،شمس الدین نے بڑی پر تکلف تواضع کی۔ یہاں سے اردو بلاگرز تو لاہور میں موجود معروف اردو بلاگر نجیب عالم کی طرف سے ان کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ میں شرکت کے لئے چلے گئے لیکن میں اور میرے ایک دوست نے فیصلہ کیا کہ اجتماع کے انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا جائے اور عام افراد سے مل کر ان کی رائے لی جائے ۔ہم نے عجیب منظر دیکھا،مینار پاکستان کے پورے گرانڈ کو ایک منظم شہر میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ایک شہر کی طرح گلیاں ،بازار ، دکانیں ،رہائش گاہیں موجود تھیں ، ہر کیمپ پر شناخت کے لئے متعلقہ ڈویژن اورضلع کا نام تحریر تھا ،عارضی طور پر بنے ہوئے سینکڑوں کی تعداد میں بیت الخلا اور وضو گاہیں جماعت اسلامی کے منظم کارکنوں کی تربیت کی گواہی دے رہی تھیں۔ایک ستر سالہ بزرگ بیت الخلا کی طرف جاتے ،وہاں سے خالی لوٹا اٹھاتے اور نیا بھرا ہویا لوٹا اس کے باہر رکھ دیتے ہمارے لئے یہ ایک نیا تجربہ تھا ۔ میں نے پوچھا باباجی ! یہ جماعت اسلامی والوں نے آپ کو اس عمر میں کس کام پر لگا دیا ، خیبر پختون خواہ کے دور افتادہ گاں سے تعلق رکھنے والے اس بزرگ کے جواب نے ہمیں لاجواب کردیا،ٹوٹی پھوٹی اردومیں کہنے لگے مجھے کسی نے نہیں کہا اس کام کے لئے ، میں خود اس کام کو سرانجام دے رہاں ہوں کہ میرا اللہ مجھ سے راضی ہو جائے اور جنت میرے لئے آسان ہوجائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یا اللہ یہ کس قسم کے لوگ ہیں ،نماز کا وقت ہوتا ہے تو سارے کام چھوڑ کر نماز کے لئے دوڑ پڑتے لیکن جس چیز نے مجھے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ کھانے پر جماعت اسلامی کے کارکنوں کا نظم و ضبط اور بر وقت ترسیل ، مغرب اور عشاءکی درمیانی ایک گھنٹہ میں وہاں پر موجود لاکھوں افراد کو بیک وقت کھانے کی فراہمی ایک ایسا منفرد تجربہ تھا جو شائد پھر کبھی حاصل نہ ہو سکے۔ مرکزی کچن سے ایک سو سے زائد گاڑیاں ایک دم رہائشی کیمپوں پر پہنچ جاتیں اور وہاں موجود کھانے کی تقسیم کے ذمہ دار ان اس کو ایسے تقسیم کر دیتے کہ کوئی محروم نہ رہتا اور اگلے پھیرے میں وہی گاڑیاں خالی دیگیں مرکزی کچن واپس لے جاتیں اس طرح ایک گھنٹہ میں لاکھوں افراد کھانا کھا لیتے ۔سینکڑوں کارکن جو صفائی کی ڈیوٹی پر مامور تھے بڑے بڑے پلاسٹک بیگ لئے اور ہاتھوں پر پلاسٹک دستانے چڑھائے خیموں کے اس شہر میں ہمہ وقت موجود تھے ،ادھر کسی نے کاغذ کا بھی کوئی ٹکڑا گرایا ،فوراً ہی اچک لیا۔ایک صاحب نے ہمیں بتایا کہ یہ بندہ جو صفائی والا بیگ اٹھائے پھر رہا ہے ، سابق رکن اسمبلی ہے ،بس ڈیوٹی لگ گئی تو کام شروع کر دیا۔ جماعت اسلامی کے اس اجتماع میں ملک کے طول و عرض سے آئے لوگوں میں دو ماہ کے بچے سے لے کر نوے سال تک کی عمر کے بزرگ نظر آئے ، چمکتے چہروں والے جماعت اسلامی کے کارکنوں کا جذبہ دیدنی تھا میرے لئے یہ ایک ایسا تجربہ ہے جو شائد میں ساری عمر نہ بھلا سکوں۔جماعت اسلامی کے ایک ذمہ دار سے میں نے پوچھا،اب جب کروڑوں روپیہ ایک حلقہ میں خرچ کر کے لوگ رکن اسمبلی منتخب ہوتے ہیں ،آپ کیسے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں تو انہوں نے فوراً کہا کہ ہمارا امیر کرائے کے مکان میں رہتا ہے ،دو دفعہ صوبے کا سنیئر وزیر رہ چکا ہے،بات پیسہ کی نہیں لوگوں کے سمجھ میں آنے کی ہے ، جماعت اسلامی کے درجنوں افرادسن ستر سے اسمبلیوں اور سینٹ میں موجود رہے ہیں،کیا کبھی جماعت اسلامی کے کسی ایک رکن پر بھی کرپشن کا داغ کسی نے دیکھا ہے،بس لوگ ایک دفعہ ہمارا ساتھ دیں ،انشاءاللہ پاکستان کی تقدیر ہی بدل دیں گے ، ہم نیا پاکستان نہیں بلکہ اسی کو اسلامی اور خوشحال پاکستان بنا نا چاہتے ہیں ،ہم اپنے لئے نہیں بلکہ اللہ کا نظام قائم کرنے کے لئے حکومت کرنا چاہتے ہیں اور دیکھنا ایک دن ہمارا یہ خواب پورا ہوگا،ویسے میری رائے ہے کہ اگر پاکستان کے لوگوں نے زرداری اور شریف خاندان جیسے لوگوں کو منتخب کیا ہے ،انہیں بھی ایک موقع ضرور دینا چاہئے ۔




.