جمعرات، 13 جون، 2013

میاں صاحب ، شیر بنو شیر

4 تبصرے
آنسو گیس کا ذائقہ، گولیوں کی تڑتڑاہٹ، لاٹھیوں کے زخم اور پھر مقدمات کی بھر مار اس شہر کے مزدور سے لے کر سرمایہ دار تک سب کے لئے معمول کی بات ہے مگر 11 جون 2013ء  کو لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج پر فلک نے وہ مناظر دیکھےکہ گزشتہ پانچ برسوں میں فیصل آباد شہر اور گردونواح میں نکالنے جانے والے 2ہزار سے زائد مظاہروں ، جلائو گھیرائو کے واقعات کے بعد بھی کبھی یہ نوبت نہ آئی۔ گزرے پانچ سالوں میں اس شہر میں لوڈ شیڈنگ سے تنگ لوگوں نے شہر کے گنجان علاقوں میں بھی پولیس کو ناکوں چنے چبوائے اور اتنی آنسو گیس چلی کہ دوسرے شہروں سے مزید منگوانا پڑی مگر کبھی گھروں میں گھس کر قانون کی طاقت دکھانے کی کسی کو جرات تک نہ ہوئی۔ فیسکو ریکارڈ کے مطابق ان پانچ برسوں میں 29دفاتر جلائے گئے اور 56میں توڑ پھوڑ کی گئی مگر گیارہ جون کو  شیخوپورہ روڈ پر جو ہوا، اس کی مثال نہیں ملتی۔11جون 2013کو پولیس نے لوڈ شیڈنگ کے خلاف مظاہرہ کرنے پر درجنوں گھروں پر دھاوا بول دیا۔’’سیاہ‘‘ وردیوں میں ملبوس پولیس کمانڈوز یوں دروازے توڑتے دکھائی دیئے جیسے عراق یا کشمیر میں قابض فوجی ہوں ۔کلہاڑیاں ہاتھ میں لئے پولیس اہلکار گھروں کے اندر موجود کمروں کے دروازے توڑکر فخریہ نعرے لگاتے رہے اور خواتین سمیت گھر میں موجود ہر عمر کے لوگوں کو بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ جرم صرف اتنا تھا کہ لو ڈ شیڈنگ کے خلاف جلوس کی جلدی کیا تھی! ابھی حکومت قائم ہوئے دن ہی کتنے ہوئے ہیں!! صبر کیوں نہیں کیا!!! وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف وہ نعرہ کیوں لگا جو پہلے سابق صدر پرویز مشرف اور پھر موجود ہ صدر آصف زرداری کے خلاف لگائے جاتے تھے!!!سیاسی گفتگو اور سیاسی ماحول میں صنعتی ، معاشی اور جرائم کی باتیں شاید عجیب لگیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان تمام شعبوں سے ہی فیصل آباد کی سیاست جڑی ہے۔ جلسے جلوس، احتجاجی مظاہرے، سول نافرمانی، لانگ مارچ اور بل نہ دینے کے اعلانات اس شہر سے اتنی مرتبہ بلند ہو چکے ہیں کہ عام آدمی کی یہ بات بھی سیاستدانوں کے بیانات جیسی لگتی ہے۔مسلم لیگ (ن) کی حکومت قائم ہوئے جمعہ جمعہ آٹھ دن ہی ہوئے ہیں، ملک بھر میں توانائی بحران کے خلاف پہلا جلوس اسی شہر سے سامنے آیا۔ یہاںسے قومی اور صوبائی اسمبلی کی تمام نشستیں مسلم لیگ (ن) نے جیتیں ۔ شہریوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوا تو حکومت اور اس کے ادارے بھی ایسے بپھرے کہ ماضی میں ایسی مثال نہیں ملتی۔ٹھیک ایک سال پہلے، اس وقت کے اور موجودہ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے  فیصل آبادکے لوگوں سے وعدہ کیا  تھاکہ اگر بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا حل نہ نکلا تو وہ خود فیصل آباد آئیں گے اور اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کی قیادت کریں گے۔ شہر کے تاجر، مزدور اور صنعتکاروں سمیت ایک ایک شہری کو یاد ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کس قدر جذباتی تھے ،انتخابی مہم کے دوران وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے بیانات اور وزیر اعظم نواز شریف کے وعدے سن اور پڑھ کر فیصل آباد کے شہریوں کو پختہ یقین تھاکہ بجلی لوڈ شیڈنگ کا حل انہی کے پاس ہے، اسی اعتماد کی بنا پر اس شہر نے سیاسی دوڑ میں’شیر‘ کی 100فیصد حمایت کی مگر انہیں جو "صلہ" ملا سب کے سامنے ہے۔

4 تبصرے:

  • جمعرات, جون 13, 2013

    جب سب سیٹیں نون لیگ کی جھولی میں ڈالی ہیں تو پھر چھترول حق بنتا ہے

    اصلا شاید ہم لوگ مکمل نفسیاتی ہو چکے۔ دماغی مریض، چاہے عوام ہوں، چاہے پولیس والے یا کسی اور محکمے کے لوگ۔ ہمارا ایکشن اور ری ایکشن حد سے بڑھا ہوا۔

  • جمعہ, جون 14, 2013

    ہر دور میں ایسا ہوتا ہے گزرے ہوئے حکمران آنے والے حکمرانوں سے بہتر لگتے ہیں۔ لیکن یہ واقعہ تو بے شک بے حد افسوس ناک ہے

  • جمعہ, جون 14, 2013

    ٹی وی پر جب یہ مناظر دیکھے تو حد سے زیادہ دکھ ہوا، ماں بہن بیٹی کسی کی بھی ہو سکتی ہے ، اُن کی عزت ہم سب پر فرض ہے مگر کالی وردی والوں نے جو کیا یا جس کی ہدایت پر کیا عوام کبھی اُن کو اس عمل کے لئے معاف نہیں کرے گی۔ ایک بات جو میرے ذہن میں کئی دنوں سے کٹھک رہی ہے کہ اُس وقت بجلی کہاں سے آئی جب الیکشن کمیشن کے کہنے پر تین دن تک مسلسل ملک بھر میں لوڈشیڈنگ نہیں کی گئی ؟ کیا وہ کہیں اور سے امپورٹ کی گئی تھی ؟

  • اتوار, جون 16, 2013

    جو ہوا بُرا ہوا ۔ صرف دو حقائق مدِ نظر رہنا چاہئیں ۔ ایک کہ پولیس میں بھرتی ہوتے ہی وہی لوگ ہیں جو کوئی اچھا کام نہیں کر سکتے ۔ دو کہ عوام احتجاج کرتے ہوئے یہ بھول جاتے ہیں کہ وہ اپنی ہی املاک تباہ کر کے کسی اور کا کچھ نہیں بگاڑتے

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

.