اتوار، 17 فروری، 2013

کینیڈین شہریت چھوڑ دی تو امت کی رہنمائی کون کریگا

3 تبصرے
ایک میراثن کی شادی سید صاحب سے ہو گئی۔ گرمیوں کے موسم میں میراثن اپنے گھر کے باہر کیکر کے درخت کے نیچے بیٹھی تھی۔ جب زیادہ گرمی لگی تو میراثن نے کپڑے کو پنکھے کی طرح ہلا کر ہوا لینا شروع کر دی۔ تھوڑی دیر بعد کچھ اور خواتین بھی وہاں آ گئیں، تو میراثن نے گرمی سے تنگ آکر کہا ”ساڈا ایہہ حال اے تے ساڈی امت دا کی حال ہووے دا“ یہی حال جناب خود ساختہ شیخ الاسلام کا ہے ایسے رہنمائی کرنے والے تو ایک اینٹ اٹھائیں نیچے سے دس نکل آتے ہیں۔ پاکستان میں لاکھوں جید علماءکرام موجود ہیں۔ آج تک کسی نے بھی امت کی رہنمائی کو کسی ملک کی شہریت سے منسلک نہیں کیا۔ علامہ صاحب نے عجیب ڈرامہ کر دیا ہے۔ پہلے کہا ”کہو سپریم کورٹ زندہ باد“ لیکن اب اپنی منشا کے مطابق فیصلہ نہ آنے پر سپریم کورٹ پر ہی تبراءشروع کر دیا ہے۔ اب علامہ صاحب ٹوپی اتار کر عدالت جائیں تو شاید ججز پہچان نہ سکیں اور اس طرح ان کا کوئی داﺅ چل جائے ورنہ ان کی دال گلتی نظر نہیں آ رہی۔ امت کے رہبر اور رہنما دارالسلام کو چھوڑ کر کسی دوسرے ”دار“ میں سکونت اختیار نہیں کرتے بلکہ وہ اپنے مریدین کو بھی دارالسلام میں بلا لیتے ہیں لیکن خیالی رہنما نے تو چار سال ملک سے باہر رہ کر طوفانی انقلاب لانے کادعویٰ کیا ۔جو اپنے دامن کو نہیں بچا سکا وہ ریاست کو خاک بچائے گا۔

3 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

.