جسے دیکھواٹھ کر پاکستان کے خلاف بولنا شروع کردیتاہے اور جوبراہ راست مخالفت نہیں کرتا وہ پاکستان توڑنے پر تلا ہو اہے۔ کہیں بلوچ علیحدگی پسند ہیں اور کہیں سندھی قوم پرست ۔ کچھ لوگ بلوچستان کو پاکستان سے الگ کرنا چاہتے ہیں اور کچھ سندھ کو علیحدہ ملک بنانے کے دعویدار ہیں۔ اسی اثناء میں کراچی میں ایک بار پھر مہاجر صوبے کی تحریک چل پڑی ہے۔ اس کے پیچھے کون ہے‘ یہ کوئی راز نہیں مہاجر صبوبے کی تحریک کو تقویت دینے کے لیے کانگریسی لیڈر ابوالکلام آزاد کو زندہ کردیا گیا ہے اور قیام پاکستان سے پہلے کی ان کی تقاریرٹی وی چینلزپر چلوائی جار ہی ہیں جن میں بھارت سے ہجرت کرکے آنے والوں کو اکسایا جارہاہے ۔ حکومت تو سوئی پڑی ہے ورنہ اس کے لیے یہ معلوم کرنا مشکل نہیں کہ ٹی وی چینل پر ابوالکلام کی تقاریر مسلسل کون چلوارہاہے۔ صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت سے کوئی شکوہ ہی بے جا ہے۔ اے این پی کو پہلی مرتبہ ایک صوبے کی حکومت ملی ہے۔ اس کی تاریخ گواہ ہے کہ اس نے کبھی بھی پاکستان کو تسلیم نہیں کیا اوراس جماعت کے بانیوں نے قیام پاکستان کی مخالفت کی۔ خان عبدالغفار عرف باچا خان نے تو پاکستان کی مٹی میں دفن ہونا بھی گوارہ نہیں کیا۔ پاکستان کی مخالفت کی وجہ سے وہ سرحدی گاندھی کہلاتے تھے۔
فہرستِ صفحات
منظر نامہ شناسائی
آمدو رفت
محفوظات
-
▼
2012
(42)
-
▼
اپریل
(8)
- غریب کا بچہ انڈا چرا لے تو اسے اندھیری کوٹھڑیوں می...
- کوئی عام شخص جج کے سامنے گریبان کھول کر چلا جائے ت...
- فوج سیاچن میں کیا کررہی ہے؟
- ینگ ڈاکٹروں کی ہڑتال ، خون ناحق کس کی گرد ن پر ہو ...
- جسے دیکھواٹھ کر پاکستان کے خلاف بولنا شروع کردیتاہے
- A Tribute to Siachen Mujahids
- پیپلزپارٹی کی حکومت کے چارسال مکمل
- ذرا تصور کیجئے
-
▼
اپریل
(8)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
جمعرات، 12 اپریل، 2012
جسے دیکھواٹھ کر پاکستان کے خلاف بولنا شروع کردیتاہے
rdugardening.blogspot.com
جمعرات, اپریل 12, 2012
6
تبصرے
اس تحریر کو
حالات حاضرہ,
Mustafa Malik,
Pakistan، مصطفیٰ ملک، مصطفےٰملک،
کے موضوع کے تحت شائع کیا گیا ہے
.
6 تبصرے:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔