ینگ ڈاکٹروں کی ہڑتال ان کے پیشے کی بنیادی اخلاقیات کے خلاف اورصوبائی حکومت کی ہٹ دھرمی غریبوں کوقتل کرنے کے مترادف ہے ۔ ینگ ڈاکٹرزکو اپنے مطالبات منوانے کے لیے کوئی دوسراراستہ اختیارکرناچاہیے یہ طریقہ مسیحائی کے منافی ہی نہیں بلکہ مسیحائی کے نام پربدنما داغ ہے۔ پنجاب حکومت اورڈاکٹروں کی ہٹ دھرمی کے نتیجے میں ہسپتالوں میں ہونے والی اموات ذمہ داروں کے خلاف سخت اقدام کیے جائیں، ڈاکٹروں اور صوبائی حکومت کومریضوں کو بے یارو مدد گار چھوڑنے کی بجائے مذاکرات کا راستہ اختیارکریں۔ اپنے جائز مطالبات کے لئے احتجاج ڈاکٹروں کا حق ہے مگر ڈاکٹرز اپنے پیشہ کا احترام کرتے ہو ئے مریضوں کے علاج معالجہ میں کمی نہ کریں۔ڈاکٹروں کی شکایات اپنی جگہ درست، لیکن کیا انہیں اپنے مقام اور فرائض منصبی کا بالکل بھی اندازہ نہیں رہا اور کیا ان کے سینے میں دھڑکتے دل میں رحم نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی جو ہر کچھ عرصے بعد اپنی شکایات کے ازالے کے لئے ہڑتال کا سہارا لیتے ہیں اور اس کے نتیجے میں بیمار اور حادثات کے شکار لوگوں کی تکالیف کئی گنا بڑھ جاتی ہیں اور اس ہڑتال کے نتیجے میں ہونے والے اموات کا خون ناحق کس کی گردن پر ہو گا؟
فہرستِ صفحات
منظر نامہ شناسائی
آمدو رفت
محفوظات
-
▼
2012
(42)
-
▼
اپریل
(8)
- غریب کا بچہ انڈا چرا لے تو اسے اندھیری کوٹھڑیوں می...
- کوئی عام شخص جج کے سامنے گریبان کھول کر چلا جائے ت...
- فوج سیاچن میں کیا کررہی ہے؟
- ینگ ڈاکٹروں کی ہڑتال ، خون ناحق کس کی گرد ن پر ہو ...
- جسے دیکھواٹھ کر پاکستان کے خلاف بولنا شروع کردیتاہے
- A Tribute to Siachen Mujahids
- پیپلزپارٹی کی حکومت کے چارسال مکمل
- ذرا تصور کیجئے
-
▼
اپریل
(8)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
جمعرات، 19 اپریل، 2012
ینگ ڈاکٹروں کی ہڑتال ، خون ناحق کس کی گرد ن پر ہو گا ؟
rdugardening.blogspot.com
جمعرات, اپریل 19, 2012
0
تبصرے
اس تحریر کو
حالات حاضرہ,
Hospitals,
Mustafa Malik,
OPD,
outdoor,
Pakistan,
Punjab,
shahbaz sharif,
Young Doctors strike، مصطفیٰ ملک، مصطفےٰملک،
کے موضوع کے تحت شائع کیا گیا ہے
.
0 تبصرے:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔