پیر، 2 اپریل، 2012

ذرا تصور کیجئے

12 تبصرے

 ذرا تصور کیجئے! ایسے ملک کے بارے میں باہر کی دنیا کیا سوچے گی جس کے شہری جھوٹی مظلومیت کا ڈھنڈورا پیٹ کر غیر قانونی طریقوں سے ترقی یافتہ ممالک میں سیاسی پناہ کی درخواستیں دیتے پھر رہے ہوںاور پھر ان کی کارستانیاں کوئی اور نہیں بلکہ اسی ملک میں بے نقاب ہوں جہاں سیاسی پناہ حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے… ذرا سوچیے! اس ملک کا کیا تصور ہوگا جس کے باشندے جھوٹی سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے اپنے ملک پر تنقید کے آرے چلاتے ہوں ۔ جی ہاں! وطن عزیز کو بدنام کے لیے ایک ایسا ہی گروہ سرگرم ہے جس کو ہم اور آپ جماعت احمدیہ یا قادیانیوں کے نام سے جانتے ہیں اور تشویشناک امر یہ ہے کہ اس گروہ کی جعلسازی کو جرمنی کی وفاقی پولیس نے اس وقت بے نقاب کیا جب چند روز قبل شہر ڈارم شاڈ کے قریب فونک شاڈ میں جماعت احمدیہ کے چار گھروں پرچھاپا مار کر جماعت احمدیہ کے صدر ثناء اﷲ سمیت تین لوگوں اظہرجوئیا، عمر جوئیا اور ناصر جوئیا کو گرفتار کرلیا گیا۔ ذرائع کے مطابق یہ یورپ کی تاریخ میں غیر قانونی سیاسی پناہ حاصل کرنے میں مدد دینے والا اب تک کا سب سے بڑا گروہ ہے، اس گروہ کے تانے بانے کس خوفناک حد تک پھیلے ہوئے ہیں اس کا اندازہ اس بات سے لگایے کہ جرمن پولیس نے زیر حراست احمدیوں سے پوچھ گچھ کے نتیجے میں ایک جرمن وکیل بوش برگ اور اس کی احمدی سیکریٹری روبینہ کے گھروں پر بھی چھاپے مارے ہیں۔ انکشافات در انکشافات کا سلسلہ جاری ہے، جرمن ریڈیو چیخ رہا ہے، یورپی اخبارات چنگھاڑرہے ہیں۔ پولیس کمانڈوز ایک شہر سے دوسرے شہر مسلسل چھاپے مار کر احمدیوں کو گرفتار کر رہے ہیں، ذرائع کے مطابق احمدیوں کا یہ گروہ ایک طویل عرصے سے سرگرم تھا اور پاکستان سے ان گنت احمدیوں کو غیر قانونی طریقے سے جرمنی اور یورپ کے دیگر شہروں میں پناہ دلوا چکا تھا ۔ جرمن میڈیا کے مطابق احمدیوں کے خلاف جرمنی کی تاریخ میں سب سے بڑی پولیس کارروائی کی گئی جس میں بھاری پولیس نفری استعمال ہوئی او رپولیس کمانڈوز نے بھی اس میں بھرپور حصہ لیا۔ جماعت احمدیہ کے بعض ’’ لبرل‘‘ ذرائع نے جرمنی پولیس کی کارروائی پر کچھ حیرت انگیز انکشافات کیے ہیں۔ ان کے مطابق جماعت احمدیہ کی مرکزی قیادت اس بات کا حتمی فیصلہ کرچکی ہے کہ پاکستان سے بڑی تعداد میں احمدیوں کو یورپ کے مختلف ملکوں میں بسایا جائے ، اس ضمن میں مسلم نوجوانوں کو بھی بیرون ملک کے سہانے سپنے اور احمدی خواتین سے شادی کا لالچ دے کر جرمنی، لندن، کینیڈا ، ہالینڈ ، بیلجئیم، اسپین و دیگر یورپی ممالک میں بسایا جارہا ہے اور اس مہم کو کامیاب بنانے کے لیے پاکستان میں متعدد احمدی گروہ سرگرم ہیں۔

12 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

.