جمعرات، 2 فروری، 2012

پھربھی پانچ سال پورے کرنے کی خواہش؟

3 تبصرے


ابھی کچھ دن پہلے ہی صدرمملکت جناب آصف علی زرداری نے فرمایاتھاکہ ہمیں پانچ سال پورے کرنے دیں تو ملک کی تقدیربدل دیں گے‘ ہم نے معیشت کو مستحکم کیاہے‘ ہم سیاست کو عبادت سمجھتے ہیں،پانچ سال پورے ہونے پر ملک کی تقدیر بدل دینے کا دعویٰ صدر مملکت نے اپنے اقتدارکے چار سال مکمل ہونے پرکیاہے اور اس عرصہ میں انہوں نے ملک کی تقدیرجس طرح بدلی ہے اور معیشت کو مستحکم کیاہے وہ سب کے سامنے ہے۔ عوام بلبلائے پھررہے ہیں، کپڑا، مکان توکجا روٹی کا حصول دشوارہوگیاہے۔ بچی کھچی مدت مل بھی گئی تو ماضی گواہ ہے کہ مستقبل میں کیا کریں گے۔ معیشت کی مزیدتباہی ، مہنگائی میں ہوش ربا اضافہ اور بدعنوانی کے جال میں مزید استحکام۔ اس کا اظہاریوں تو روزانہ کی بنیاد پر ہورہاہے اور نئے سال کے آغازپر ہی ایک تحفہ تھمادیا گیا تھا مگر یکم فروری کو عوام کو مہنگائی کے جس بھیانک اورتباہ کن سونامی سے دوچارکیاگیاہے اس کی مثال تلاش کرنا مشکل ہے۔ پیٹرول، ڈیزل، سی این جی‘ ایل پی جی‘ مٹی کا تیل، سب ہی کچھ تو نہ صرف مہنگاکردیاگیا بلکہ اتنا بھاری اضافہ کیاگیا ہے کہ عوام کے ہوش اڑگئے ہیں۔ اضافہ چند پیسوں کا یا روپیہ دو روپیہ کا نہیں، لوٹ مارکے سب ریکارڈ توڑدیے گئے ہیں۔ پیٹرول پر 5 روپے 37 پیسے اور ڈیزل پر 4 روپے 64 پیسے فی لیٹر اضافہ ہواہے۔ ڈیزل کی قیمت پیٹرول سے کہیں زیادہ آگے نکل گئی ہے۔ یکم فروری سے پیٹرول 94 روپے 91 پیسے اورڈیزل 103 روپے 46 پیسے فی لیٹرہوگیاہے۔ یہ اندھیر نگری ،چوپٹ راج کا شاہکارہے۔ ڈیزل ہمیشہ سے پیٹرول کے مقابلے میں سستا رہاہے۔ بڑی گاڑیاں ڈیزل پرچلتی ہیں۔ کاشتکاربھی ٹیوب ویل اور ٹریکٹروں میں ڈیزل استعمال کرتے ہیں ۔ اب نہ صرف زرعی اجناس مزید مہنگی ہوںگی بلکہ نقل وحمل اور مسافربسوں کے کرائے بھی آسمان سے باتیں کریںگے جو پہلے ہی کم نہیں ہیں اور حکومتوں کا ان پرکوئی کنٹرول نہیں ہے۔ سی این جی پر چلنے والی بسیں ڈیزل کے حساب سے کرایہ وصول کرتی ہیں۔ اورکرائے ہی کیا حکومت کا توکسی بھی ایسے معاملے پرکنٹرول نہیں جس کا تعلق عوام سے ہو۔ بے شرمی کی انتہا یہ ہے کہ حکومت کی طرف سے کہاگیاہے کہ چونکہ پچھلے ماہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہیں بڑھائی تھیں اس لیے ساری کسرنکال لی گئی ہے۔ اس حکومت کو اگر پانچ سال پورے کرنے دیے گئے اور مزید ایک سال کی مہلت دی گئی تو ماہانہ نہیں روزانہ کی بنیاد پرمہنگائی بڑھے گی اور تب تک جانے عوام کا کیاحال ہو۔ ایسا لگ رہاہے کہ حکومت کے آخری دنوں میں یہ طے کرلیاگیاہے کہ عوام اور ملک کی معیشت کو جتنا نقصان پہنچایاجاسکے‘ پہنچادیا جائے ۔ کیا حکمران یہ سمجھتے ہیں کہ مہنگائی کا طوفان برپاکرکے اور لوٹ مار، بدعنوانی کا ریکارڈ بناکر وہ جب دوبارہ عوام کے پاس جائیں گے تو انہیں پذیرائی ملے گی‘ سرآنکھوں پربٹھایاجائے گا اور لوٹ مارکا ایک اور موقع فراہم کیاجائے گا؟
اس بدترین صورتحال پر پانچ سال پورے کرنے کی خواہش!۔



3 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

.