تپتی زمیں پر آنسوؤں کے پیار کی صورت ہوتی ہیں
چاہتوں کی صورت ہوتی ہیں
بیٹیاں خوبصورت ہوتی ہیں
دل کے زخم مٹانے کو
آنگن میں اتری بوندوں کی طرح ہوتی ہیں
بیٹیاں پھولوں کی طرح ہوتی ہیں
نامہرباں دھوپ میں سایہ دیتی
نرم ہتھیلیوں کی طرح ہوتی ہیں
بیٹیاں تتلیوں کی طرح ہوتی ہیں
چڑیوں کی طرح ہوتی ہیں
تنہا اداس سفر میں رنگ بھرتی
رداؤں جیسی ہوتی ہیں
بیٹیاں چھاؤں جیسی ہوتی ہیں
بیٹیاں اَن کہی صداؤں جیسی ہوتی ہیں
کبھی جھکا سکیں، کبھی مٹا سکیں
بیٹیاں اناؤں جیسی ہوتی ہیں
کبھی ہنسا سکیں، کبھی رلا سکیں
کبھی سنوار سکیں، کبھی اجاڑ سکیں
بیٹیاں تو تعبیر مانگتی دعاؤں جیسی ہوتی ہیں
حد سے مہرباں، بیان سے اچھی
بیٹیاں وفاؤں جیسی ہوتی ہیں
فہرستِ صفحات
منظر نامہ شناسائی
آمدو رفت
محفوظات
-
▼
2012
(42)
-
▼
جنوری
(14)
- ناکامیوں سے کبھی حوصلہ نہیں ہارناچاہیے
- میرے وطن کے اُداس لوگو
- بیٹیاں ، رحمت خداوندی
- کوئی ان سے پوچھے اسے جانے کس نے دیا تھا ؟
- آيئے ھم سب مل کر اپنے ناراض رب کو راضی کریں
- ایک طرف ریمنڈ ڈیوس دوسری جانب ڈاکٹر عافیہ
- قوم کو حکمرانوں پر پورا اعتماد ھو تو
- ساری رات روندے رہے تے مریا کوئی نہیں
- سنو ارفع کریم
- ارفع ھم سب تم سے شرمندہ ھیں
- بیٹیاں تو تعبیر مانگتی دعاؤں جیسی ہوتی ہیں
- آ ئو کامیابی کی طرف
- امریکہ نے کہا طالبان دہشت گرد ہیں
- آخر کب تک ؟
-
▼
جنوری
(14)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
اتوار، 15 جنوری، 2012
بیٹیاں تو تعبیر مانگتی دعاؤں جیسی ہوتی ہیں
rdugardening.blogspot.com
اتوار, جنوری 15, 2012
0
تبصرے
اس تحریر کو
شاعری
کے موضوع کے تحت شائع کیا گیا ہے
.
0 تبصرے:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔