پاکستان
کی عدلیہ کی تاریخ کا ایک سنہری باب آج گیارہ دسمبر 2013 کو بند ہو جائے گا لیکن آنے
والی نسلیں اسے ہمیشہ یاد رکھیں گی۔ گیارہ، بارہ، تیرہ وہ تاریخ ہے جو،اب سو سال بعد
ہی آئے گی،چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری بھی اسی تاریخ ساز تاریخ کو
اپنے عہدے سے ریٹائر ہورہے ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے سپریم
کورٹ کا جج بننے کے بعد سے 850سےزائد فیصلے تحریر کیے اور اپنے ان دلیرانہ اور جرات
مندانہ فیصلوں سے پاکستان کی عدلیہ کو اتنا با وقار اور سربلند کر دیا ہے کہ آج شاہراہ
دستورپر ایستادہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی سفید عمارت پاکستان کے مجبور اور پسے ہوئے
مظلوم عوام کی امید بن چکی ہے۔انہوں نے خود کوآئین اور قانون سے بالاتر سمجھنے والوں
کو قانون کے نیچے لانے کے لیے متعدد اہم فیصلے کیے اور سب کو عدالت کے سامنے جواب دہ
کیا۔افتخار محمد چوہدری اپنے فیصلوں کی صورت میں جہاں دلوں پر حکمرانی کرتے رہے وہاں
انہوں نے بدمست بیوروکریسی کو نکیل بھی ڈالی اور بدعنوان سیاستدانوں اور بیوروکریٹس
پر اپنی گرفت مضبوط کی۔چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے حکمرانوں کی آنکھوں میں آنکھیں
ڈال کر تاریخی فیصلے کئے اور این آر او کو کالعدم قرار دے دیا۔ ان کو اپنے راستے سے
ہٹانے کیلئے ان کیخلاف کئی اسکینڈل بھی بنائے گئے۔ جعلی ڈگری اور دوہری شہریت کے حامل
ارکان پارلیمنٹ کو نااہل قرار دیا اور لاپتہ افراد کی توانا آواز بنے رہے۔ انہوں نے
با رہا ایسے فیصلے دئیے جو پارلیمنٹ کیلئے قانون سازی کا باعث بنے۔ بطور چیف جسٹس افتخار
محمد چوہدری نے اپنے فیصلوں کے ذریعے ایک نئی تاریخ رقم کرنا شروع کی تو توقعات پوری
نہ ہونے پرکل تک شانہ بشانہ چلنے والے وکلاءآہستہ آہستہ دور ہونے لگے۔ تا ہم انہوں
نے اپنے پرائے کی تمیز کئے بنا اپنا کام خوش اسلوبی سے جاری رکھا۔جسٹس افتخار محمد
چوہدری کا بطور چیف جسٹس عہد ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ،جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بطور
چیف جسٹس پاکستان اپنے فیصلوں سے یہ بنیاد رکھ دی ہے کہ کوئی آئین سے بالا تر نہیں
ہے اور نہ کوئی قانون سے بڑا ہے۔
جسٹس
افتخار محمد چوہدری آپ کو پاکستان کے بیس کروڑ لوگوں کا لواداعی سلام۔آپ ہمیشہ دلوں
پر حکمرانی کرتے رہیں گے۔اللہ پاک آپ کی حفاظت فرمائے۔
اس
تحریر کی تیاری میں چیف جسٹس صاحب کی ریٹائرمنٹ پر شائع ہونے والی خبروں سے مدد لی
گئی ہے
0 تبصرے:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔