یا میرے مولا کیا تیرے ہاں بھی ان حکمرانوں کے لئے استشنا ء ہے ؟
By Mustafa Malik on جنوری 13, 2013
کوئٹہ میں رگوں میں اتر جانے والی سردی ہے، درجہ حرارت منفی آٹھ سے بھی بڑھ چکا ہے. معصوم بچے اور باپردہ خواتین گزشتہ تین دن سے اپنے بیاسی بے گناہ پیاروں کی لاشیں لئے بیٹھے ہیں۔ایسا احتجاج تو شائد معلوم تاریخ میں کہیں نہ ہوا ہو۔اس نے ملک کے کونے کونے میں موجود ہر انسان کو ہلا کر رکھ دیا
پاکستان کی تاریخ کا دردناک احتجاج ہے بےحس حکمران خاموش تماشا ئی بنے ہوئے ہیں ۔ کب ان کی غیرت جاگے گی کب تک ہم یونہی بے گناہوں کے جنازے اٹھاتے رہیں گے۔ سینکڑوں لوگ لاشوں کو لے کر دھرنا دیے بیٹھے ہیں اور وہ پکار پکار کر پوری قوم کو اپنی بے بسی سے آگاہ کررہے ہیں ان کی آواز میں آواز ملانا پوری قوم کا فرض ہے ۔ آج وہ جس اذیت سے دوچار ہیں اگر ان کا ساتھ نہ دیا گیا تو کل دوسرے صوبے میں بھی لوگ میتیں اٹھانے پر مجبور ہوں گے ۔ پوری قوم شہدا کے خاندانوں سے مکمل یکجہتی اور دلی تعزیت کا اظہار کرتی ہے ۔ وفاقی حکومت کو ان کے مطالبات پر عمل کرتے ہوئے فوری طور پر ایسے اقدامات کرنا ہوں گے جن سے عوام کے اعتماد کو بحال کیا جاسکے
یا میرے مولا کیا تیرے ہاں بھی ان حکمرانوں کے لئے استشنا ء ہے ؟
ہزارہ شیعوں کا قتل عام کسی گیم پلان کا حصہ صاف نظر آتا ہے۔
قوانین قدرت کے تحت تو حالت بدلنے والے نہیں ۔۔۔ اگر اللہ سبحانہ تعالیٰ اپنی کمال رحمانیت سے کام لیکر اپنے دست قدرت سے اس قوم پر خاص الخاص شفقت اور رحم فرمائیں تو الگ بات ہے۔
!ہم نے بدلا ہے پنجاب – ہم ہی بدلیں گے پاکستان