ہفتہ، 31 دسمبر، 2011

اس مولوی کو تو دیکھو کیسے سپیڈ میں گاڑی چلا رہا ہے

2 تبصرے

اس مولوی کو تو دیکھ
کیسے سپیڈ میں گاڑی چلا رہا ہے
کیسے ٹھیلے پہ کھڑے برگر کھا رہا ہے
کیسے ہنس رہا ہے
کیسے نماز پڑھ کے ہمیں دکھانا چاہ رہا ہے"


یہ وہ الفاظ تھے جو یونیورسٹی میں اکثر دوست کسی بھی داڑھی والے سٹوڈنٹ کو دیکھ کے چسکے لے لیکر کہا کرتے تھے
اور میں ان کی باتوں پہ مسکرا کے اکثر یہ سوچا کرتا تھا کہ اگر کسی نے داڑھی رکھی ہے تو کسی دنیاوی مقصد کے بغیر صرف رسول عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نسبت سے محبت کی وجہ سے رکھی ہوئی ہے
کم سے کم ہم سے تو زیادہ وہ اپنے عشق میں کھرا رہا ہوگا کے زمانے کی کڑوی اور زہریلی باتوں کے باوجود نوجوانی میں سنت نبوی کو پورا کر رہا تھا اور زمانے بھر کی لعنت ملامت صرف اپنے نبی صہ سے نسبت کی وجہ سے سہہ رہا تھا.
وہی سارے کام ہم کیا کرتے تھے تو کوئی کچھ نہیں کہتا تھا پر "داڑھی" والے کو لعنت ملامت اکثر ہوتی رہتی تھی
میں اکثر سوچا کرتا تھا کہ
"کم سے کم ہم سے تو زیادہ کھرا ہوگا اسکا عشق اپنے آقا سے"

2 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

.