tag:blogger.com,1999:blog-6053524628500188940.post465932078888806092..comments2023-05-04T18:21:22.360+05:00Comments on مصطفےٰ ملک کا بلاگ : کریڈٹ کارڈ ، دیتے ہیں دھوکہ یہ بازی گر کھلاrdugardening.blogspot.comhttp://www.blogger.com/profile/02644689041093159881noreply@blogger.comBlogger15125tag:blogger.com,1999:blog-6053524628500188940.post-66508350119677113772016-03-26T15:17:20.769+05:002016-03-26T15:17:20.769+05:00جزاک اللہجزاک اللہMWAhttps://www.blogger.com/profile/17382819106276321536noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-6053524628500188940.post-83571503788503123882015-10-21T09:51:33.798+05:002015-10-21T09:51:33.798+05:00جناب نے سچ لکھا ہے کافی حد تک درست ہے میرے ایک دوس...جناب نے سچ لکھا ہے کافی حد تک درست ہے میرے ایک دوست کو بھی ایک دفعہ آپنے کارڈ میں سے 2000 ہزار روپے سے محروم ہوگئے عائشہhttp://www.pakistandailytimes.comnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-6053524628500188940.post-79676023015776019012015-08-28T06:32:57.452+05:002015-08-28T06:32:57.452+05:00مفید معلومات فراہم کرنے کا شکریہ
جزاک اللہ خیرمفید معلومات فراہم کرنے کا شکریہ <br />جزاک اللہ خیرAnonymoushttps://www.blogger.com/profile/00920293411399290189noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-6053524628500188940.post-69859717857273042332015-08-26T04:44:02.534+05:002015-08-26T04:44:02.534+05:00جزاک اللہ ملک صاحب اس موضوع پر مفید تحریر ہے - جزاک اللہ ملک صاحب اس موضوع پر مفید تحریر ہے - شہرخیالhttps://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-6053524628500188940.post-65825382562645324192015-08-25T22:48:13.894+05:002015-08-25T22:48:13.894+05:00اچھی تحریر اور اہم مسئلہ کی طرف نشاندہی ہے۔ خورشید...اچھی تحریر اور اہم مسئلہ کی طرف نشاندہی ہے۔ خورشید بھائی کا تبصرہ بھی بہت معقول ہے۔محمد اسدhttp://bilaunwan.wpurdu.comnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-6053524628500188940.post-66939808259550433732015-08-25T14:19:01.058+05:002015-08-25T14:19:01.058+05:00بہت اعلٰی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ نے بہت خوبصورت نقشہ کھین...بہت اعلٰی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ نے بہت خوبصورت نقشہ کھینچا <br />بہت سے مجھ جیسوں کا بھلا ہو گیا جو کریڈٹ کارڈ بنوانے کوپرتول رہے تھے <br />جزاک اللہ ملک صاحب harfe arzoohttps://www.blogger.com/profile/13576637061413047861noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-6053524628500188940.post-19437808342934697942015-08-25T14:03:32.009+05:002015-08-25T14:03:32.009+05:00بہت ہی معلوماتی تحریر ہے ۔اللہ جزائے خیر دے
جتنا ...بہت ہی معلوماتی تحریر ہے ۔اللہ جزائے خیر دے<br /><br />جتنا ہے اتنے میں گزارا کرنے کی عادت ان سارے پریشانیوں بے عزتی سے بچا لیتی ہے ۔اللہ ہمیں کفایت شعار بنائے۔کوثر بیگhttps://www.blogger.com/profile/02377742126752867914noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-6053524628500188940.post-80999921434636855462015-08-25T13:44:26.498+05:002015-08-25T13:44:26.498+05:00اعلیاعلیAnonymousnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-6053524628500188940.post-440186152647736412015-08-25T11:49:07.180+05:002015-08-25T11:49:07.180+05:00میں ان خوش قسمت لوگوں میں سے ہوں جسے کارڈ کے لئے ل...میں ان خوش قسمت لوگوں میں سے ہوں جسے کارڈ کے لئے لڑکے کے بجائے ایک لڑکی نے کال کی تھی۔۔۔۔۔ لیکن میں نے اسے منع کر دیا تھا کیونکہ اس کے قائل کرنے سے مجھے لگا کہ کریڈٹ کی مجھ سے زیادہ اسے ضرورت ہے۔۔۔ آئیڈیا بھی اچھا ہے اور تحریر بھی۔۔۔۔اجمل ملکhttps://www.blogger.com/profile/09734110993990045646noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-6053524628500188940.post-58431082294067326342015-08-25T10:45:49.108+05:002015-08-25T10:45:49.108+05:00جزاک اللہ ، محترم افتخار اجمل ، نعیم اللہ ،
خورشید...جزاک اللہ ، محترم افتخار اجمل ، نعیم اللہ ،<br />خورشید صاحب ،میں آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں ، بنک ایسے ایسے لوگوں کو کارڈ جاری کردیتے ہیں جن کی سالانہ آمدن ایک لاکھ بھی نہیں اور انہیں تین تین لاکھ مالیتی کارڈ جاری کر دیئے جاتے ہیں ، پھر انہیں سود درسود کے چنگل میں پھنسا لیا جاتا ہے ، ایسے بنکوں کا بھی محاسبہ ہونا چاہئےrdugardening.blogspot.comhttps://www.blogger.com/profile/02644689041093159881noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-6053524628500188940.post-36668007636879486802015-08-25T08:41:14.234+05:002015-08-25T08:41:14.234+05:00بہت اہم
شکریہ ملک صاحببہت اہم <br />شکریہ ملک صاحبAnees Ansarihttps://www.blogger.com/profile/05413852942947344446noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-6053524628500188940.post-34839734693389709532015-08-25T06:16:15.209+05:002015-08-25T06:16:15.209+05:00آپ نے یہ تحریر لکھ کر بہت اچھا کیا ہے ۔ کریڈٹ کارڈ...آپ نے یہ تحریر لکھ کر بہت اچھا کیا ہے ۔ کریڈٹ کارڈ ایک لعنت ہے ۔ مجھے کئی بار اسے حاصل کرنے کا لالچ دیا گیا ۔ بغیر سالانہ فیس کے دینے کا بھی کہا گیا مگر باوضود اپنے اخراجات پر مکمل کنٹرول ہوتے ہوئے میں نے نہیں لیا ۔ بات سیدھی سی ہے کہ جب پیسے جیب میں ہوں تو کریڈٹ کارڈ کی کیا ضرورت ہے ؟ باقی رہا نقد رقم اُٹھانا اور چوری یا گم ہونا تو آدمی خود بھی مر سکتا ہے ۔ تجربہ تو یہ ہے کہ آدمی اپنے سے زیادہ اپنے مال بالخصوص نقدی کی حفاظت زیادہ کرتا ہے<br />میرے والد صاحب نے مجھے بچپن میں نصیحت کی تھی ”پیسہ سنبھال کر رکھو لیکن اس کی طرف اتنی توجہ نہ دو کہ دوسرے کو سمجھ آ جائے اور وہ اُچک لے اور نہ کسی سے ذکر کرو کہ تمارے پاس پیسے ہیں“۔ میں نے اپنے آدھی صدی کے تجربہ اور مشاہدہ کے مطابق اسے مجرب نسخہ پایا افتخار اجمل بھوپالhttp://www.theajmals.comnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-6053524628500188940.post-35275675397037534252015-08-24T23:52:49.172+05:002015-08-24T23:52:49.172+05:00مسئلہ کریڈٹ کارڈ نہیں ہے ہماری لالچ اور ناسمجھی ہے...مسئلہ کریڈٹ کارڈ نہیں ہے ہماری لالچ اور ناسمجھی ہے کہ ہم کریڈٹ کارڈ کے پیسے کو خرچ کرتے وقت یہ نہیں سوچتے کہ میری سالانہ کمائی کی مالیت اور کریڈٹ سے لی گئی رقم میں کتنا فرق ہے۔ مثال کے طور پر ایک بندہ دس ہزار کما رہا ہے تو یہ سال کا ایک لاکھ بیس ہزار بنتے ہیں۔ اب اس ایک لاکھ بیس ہزار سے اپنے سالانہ اخراجات چھیانوے ہزار نکالنے کے بعد چوبیس ہزار رقم بچتی ہےاور اب اگر آپ کو ضرورت ہے تو کریڈٹ کارڈ کی سہولت کو استعمال کرتے ہوئے بینک سے چوبیس ہزار لے سکتے ہیں۔<br /><br />پہلی بات یہ ہے کہ جو ذمہ دار اور معیاری بینک ہیں وہ آپ کو کریڈٹ چوبیس ہزار یا اس سے بھی کم کا ہی دیں گے اور ان کی فیس بھی معقول ہوتی ہے، لیکن اگر کوئی بینک یا مالیاتی ادارہ آپ کی ذاتی ویلیو کی پرواہ کیئے بغیر آپ کو لاکھوں کا کریڈٹ دیتے ہیں تو سمجھ جائیں کہ ایسے مالیاتی اداروں کے پیچھے کالا دھند ہوتا ہے اور ان کی فیس اور شرح بہت زیادہ ہوتی ہے۔۔۔۔۔یہ ایک طرح سے لوگوں کو پھنسانے کا چکر ہوتاہے۔Anonymoushttps://www.blogger.com/profile/18206699260595008007noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-6053524628500188940.post-82990888449609950602015-08-24T18:39:40.178+05:002015-08-24T18:39:40.178+05:00یہ سود ہی کے پیسے ہین جس سے وہ ساری قوتین چل رہی ہ...یہ سود ہی کے پیسے ہین جس سے وہ ساری قوتین چل رہی ہین جو خدا اور خدا کے رسول سے جنگ ہے، لیکن اب کارڈز لازم کردئے گئے ہیں، مطلب آپ کی اکانومی ساری کی ساری ان فراڈیوں کے ہاتھوں میں اور نوٹ تو پہلے ہی جعلی کرنسی تھی، کارڈز بلکل ہی جعلی، مطلب کچھ بھی نین صرف آپ کو ایک کریڈیٹ دے دیا جاتا ہے اور لے لیا جاتاہے، کہنے والے کہہ رہے، اپنی بچتیں سونے کی شکل میں جمع اور محفوظ کروdr Raja Iftikhar Khanhttps://www.blogger.com/profile/16840874317865491202noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-6053524628500188940.post-27472299885437096762015-08-24T18:32:20.679+05:002015-08-24T18:32:20.679+05:00ایک بہت ہی اہم مسئلے کی طرف آپ نے لوگوں کی توجہ مب...ایک بہت ہی اہم مسئلے کی طرف آپ نے لوگوں کی توجہ مبذول کی ہے۔ بیشک کریڈیٹ کارڈ فائدہ مند چیز ہے لیکن اگر اس کے پیسے بروقت بینک کو نہ لوٹا دیئے تو پھر اس کے ڈبل ٹرپل جمع کرنے ہوتے ہیں اور ذہنی و جسمانی کوفت الگ سے۔ میں خود بھی کریڈٹ کارڈ استعمال کرتا ہوں مگر ایسے بنک کا جس کے کریڈیٹ کارڈ کے مہواری یا سالانہ فیس نہیں ہے۔ میں جب بھی کریڈٹ کارڈ استعمال کرتا ہوں تو اس کے بل کی آخری تاریخ سے پہلے پہلے خرچ کی گئ رقم بینک کو لاٹا دیتا ہوں جس سے مجھے جرمانے وغیرہ نہیں ہوتے۔ ہم لوگ اس کو مفت کامال سمجھ کر خرچ کرتے ہیں جس سے اس طرح کی ہزاروں پریشانیاں جنم لیتی ہیں۔ پہلے تو اپنے اخراجات کو کنٹرول کیجئے، اگر کریڈیٹ کارڈ لیا ہے تو اُس کو بوقت انتہائی ضرورت یہا جیسے آن لائن ادائیگیوں کیلئے ہی استعمال کریں۔ بینکوں کی طرف سے کریڈیٹ کارڈ ہولڈرز کو آئے روز نئی نئی پیشکشوں کی آفر بھی کی جاتی ہے مثلا کریڈیٹ کارڈ پر لائف انشورنس وغیرہ، میرے آفس کے ایک دوست نے اسی طرح بینک کی طرف سے ٹیلی فون کال پر لائف انشورنس حاصل کرنے کی تصدیق کیلئے مطلوبہ ہندسہ دبایا اور پھر ادائیگیاں کرنا بھول گیا۔ پھر کیا تھا مہینوں بعد اُن کا بل اتنا آگیا کہ بینک کو اُن کو دھمکیاں دینی پڑی، مطلب نہ کچھ خریدا نہ پیسے خرچ کئے اور مفت میں بل جمع کرنے اور جرمانے بھرنے کی سزا۔ سب سے اہم بات کریڈیٹ کارڈ بلا ضرورت بنوائے ہی مت، اگر بنوا چکے ہیں تو کیسنل کروالیں اور اگر نہیں تو پھر نہایت احتیاط سے استعمال کریں اور اپنے بینک سے پوچھیں کہ کوئی بھی ایکسٹرا سروس ایکٹیویٹ نہ کرے سوائے آپ کی خریداری اور پھر آپ کے رقم لوٹانے کے۔ بینک سے لازماً پوچھا کریں کہ آپ کا بل کس تاریخ کو جنریٹ ہوتا ہے اور بل جمع کروانے کی آخری تاریخ کیا ہے۔ آخری تاریخ سے لازماً پہلے پہلے اپنا بل جمع کروائیں ورنہ مثال مصطفی بھائی دے چکے ہیں۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اپنے اخراجات کو کنٹرول کیجئے اور بلا ضرورت کریڈیٹ کارڈنہ بنوائیں۔naeemswathttps://www.blogger.com/profile/05140339289814978781noreply@blogger.com