فہرستِ صفحات

پیر، 30 دسمبر، 2013

صدرممنون حسین کی تصاویرپرقومی خزانےسے15لاکھ روپےخرچ

خبر ہے صدر ممنون حسین کی تصاویر پر قومی خزانے سے 15 لاکھ روپے خرچ کردیے گئے ، آصف زرداری کی تصاویر بھی 9لاکھ روپے میں تیار ہوئی تھیں ،ہمارے ہاں پنجابی میں کہتے ہیں "پلے نہیں دھیلا تے کر دی میلہ میلہ " اور یہی حال ان حکمرانوں کا ہے،ایک طرف قوم کا بچہ بچہ قرضوں کے بوجھ تلے دب رہا ہے تو دوسری طرف ان کے شوق دیکھیں۔ زرعی ملک ہونے کے باوجو ہم آلو پیاز کے سستے حصول کے لیے ٹھوکریں کھا رہے ہیں ۔ پاکستان غریب ملک نہیں بلکہ ہر طرح کے معدنی وسائل سے مالا مال ملک ہے لیکن حکمرانوں نے کرپشن اور وسائل کی لوٹ کھسوٹ کی بدولت پاکستان کو ایک مقروض ملک اور اس کے عوام کو ذلیل و خوار کر کے رکھ دیاہے ۔پاکستانی حکمران اگر قوم سے مخلص ہیں تو بیرون ملک سابق حکمرانوں ، بیوروکریٹس اور سیاستدانوں کی اربوں ڈالر ز کی رقوم واپس لانے کا اہتمام کریں تو ملک قرضوں سے بھی نجات 
حاصل کر سکتاہے اور آئی ایم ایف کے پھندے سے بھی گلو خلاصی ہوسکتی ہے۔ حکمران پٹرولیم مصنوعات ،بجلی اور گیس کی قیمتوں اضافہ اور نئے ٹیکس لگا کر اپنے شاہانہ اخرجات پورے کررہے ہیں۔ کرپشن ختم کرنے اور مہنگائی و بے روزگاری پر قابو پانے کی بجائے اپنی ساری توانائیاں آئی ایم ایف سے قرض کے حصول پر لگا رہے ہیں اورآئی ایم ایف حکمرانوں کو عوام کے جسم سے خون کا آخری قطرہ نچوڑ لینے کے احکامات دے رہا ہے، سابقہ اور موجودہ حکمرانوں ملک کو بدترین معاشی بحران کا شکار کر دیا ہے اور حکمران بھول رہے ہیں کہ معاشی بحران سیاسی بحرانوں میں بدلتے دیر نہیں لگتی ۔جب لوگوں کی امید یں محرومیوں میں بدلتی ہیں تو ان کے تیور بھی بدل جاتے ہیں ،زندہ باد کے نعرے لگانے والے مردہ باد کہنے پر مجبور ہوجاتے ہیں ۔حکمران حالات پر جلد قابو پانے میں ناکام رہے تو لوگ مرنے مارنے پر تل جائیں گے ۔ انتخابات میں عوام نے تبدیلی ، انقلاب اور نیا پاکستان کے نعروں سے متاثر ہو کر جن توقعات کا اظہار کیا تھا وہ اب تیزی سے مایوسیوں میں تبدیل ہو رہی ہیں۔خوشنما نعروں اور بلند وبانگ دعوؤں پر ووٹ دینے والے بددل اور مایوس ہوکر حکومت کا ماتم کررہے ہیں۔زرداری ٹولہ اتنی بدنامی پانچ سال میں نہیں سمیٹ سکا جتنی موجودہ حکومت نے چھ ماہ میں سمیٹ لی ہے۔ جن لوگوں نے حکمرانوں کو جھولیا ں بھر بھر کر ووٹ دیے وہ ابھی انہیں جھولیاں اٹھا اٹھا کر بدعائیں دیتے نظر آتے ہیں ۔سنا ہے جب فرانس میں انقلاب آیا تھا تو لوگوں کا ایک بڑا ہجوم بادشاہ قت کے محل کے سامنے نعرے لگا رہاتھا ،شہزادی نے پوچھا لوگ کیوں چیخ رہے ہیں تو انہیں بتایا گیا کہ لوگوں کو روٹی نہیں مل رہی ۔کہنے لگیں روٹی نہیں مل رہی تو ڈبل روٹی کھا لیں، یہی حال موجودہ حکمرانوں کا ہے۔کاش انہیں کوئی سمجھا دے اگر عوام اٹھ کھڑے ہو گئے تو ان کو بھاگنے کا بھی موقع نہیں مل سکے گا۔

6 تبصرے:

  1. اس تصویر کے ساتھ عام والی تصویر بھی لگاتے تو موازنہ خوب ہوتا

    جواب دیںحذف کریں
  2. بہت عمدہ تحریر ہے جی ملک صاحب،ہمیشہ کی طرح چھا گئے ہو،اللہ پاک آپ کو قلمی جہاد جاری رکھنے اور مزید بہتر لکھنے کی توفیق عطا فرمائے،آمین،

    جواب دیںحذف کریں
  3. ماشاءاللہ۔
    تصویر تو خیر پندرہ لاکھ والی ہی ہے۔
    میں ہوتا تو شائد جھونگے میں دو چار لاکھ اور بھی جیب میں ڈال دیتا۔
    آپ نے ووٹ کس کو دیا تھا ویسے؟

    جواب دیںحذف کریں
  4. اتنی خطیررقم خرچ کرنےسےبہتر یہ ہوتاکہ صدرصاحب پلاسٹک سرجری کرالیتے؟

    جواب دیںحذف کریں
  5. میری تصویر تمہیں روز رلاتی ہوگی،،،،،،،

    یاد تو آتی ہوگی۔۔۔۔۔۔دل دکھاتی ہوگی

    جواب دیںحذف کریں
  6. یاد تو آتی ہوگی،،،دل دکھاتی ہوگی

    میری تصویر تمہیں روز رلاتی ہوگی

    جواب دیںحذف کریں